(عبدالقادر، ڈی آئی خان)
کیا جب آپ نہا کر نکلتے ہیں تو جلد خشک ہو جاتی ہے اور کچھ دیر بعد اس میں خارش سی محسوس ہوتی ہے؟ کیا نہانے کے بعد آپ کے بال پہلے کے مقابلے میں اور زیادہ خراب نظر آنے لگتے ہیں؟ اگر یہ بات سچ ہے تو قصور نہانے کا نہیں بلکہ اس بات کا ہے کہ آپ نہاتے کس طرح ہیں۔ یہاں ہم ایسی ہی پانچ باتوں کا ذکر کررہے ہیں جن کی وجہ سے نہانا آپ کے لیے فائدے کے بجائے مسائل کا سبب بن جاتا ہے۔
آپ شاور کے نیچے بہت وقت گزارتے ہیں
جب آپ نہانے میں زیادہ دیر لگاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنی جلد کو زیادہ خشک کررہے ہیں۔ خاص طور پر اس وقت جب آپ گرم پانی سے نہا رہے ہوں۔ ایک ماہر کا کہنا ہے کہ شاور کے نیچے دس منٹ سے زیادہ نہیں رہنا چاہیے کیونکہ زیادہ دیر نہانے سے آپ کی جلد ڈی ہائیڈریٹ ہو جاتی ہے اور پانی گرم ہوتو جلد کی ڈی ہائیڈریشن کا عمل اور تیز ہو جاتا ہے۔ گرم پانی سے آپ جتنا زیادہ نہائیں گے، آپ کی جلد پر موجود قدرتی چکنائی اتنی ہی زیادہ دھلتی چلی جائے گی۔ گرم پانی کی وجہ سے خون کی نالیاں بھی نرم پڑجاتی ہیں جس کا نتیجہ جلد پر سرخ دھبوں اور سرخ دانوں کی شکل میں نمودار ہوتا ہے۔ اگر یہ کافی نہیں تو یہ بھی سن لیں کہ زیادہ نہانے سے آپ کی جلد زیادہ حساس ہو جاتی ہے اور یہ حساسیت جلد پر پہلے سے موجود چنبل اورخارش کو مزید بگاڑنے کا سبب بنتی ہے۔
کیا آپ تولیہ سختی سے رگڑتے ہیں؟
ماہرین جلد کا کہنا ہے کہ اگر آپ تولیہ کو جسم پر رگڑتے ہیں تو اسےرگڑنا نہیں چاہیے۔ اس کے بجائے تولیے کو جلد پر آہستہ آہستہ ملیں اور پانی خشک کریں۔ زیادہ رگڑنے سے جلد خراب ہوتی ہے۔ خشک کرنے کے بعد جلد پر موائسچرائزنگ کریم یاہلکا سا سرسوں کا تیل ضرور لگائیں۔ اس سے آپ کی جلد ری ہائیڈریٹ ہو جائے گی۔ اسی طرح بال بھی جب خشک کریں تو تولیہ سے آہستہ آہستہ پانی صاف کریں۔زیادہ سختی سے رگڑنے کے باعث بالوں کے ٹوٹنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے کیونکہ جب آپ نہا کر نکلتے ہیں تو اس وقت آپ کے بال انتہائی کمزور حالت میں ہوتے ہیں اور آسانی سے ٹوٹ سکتے ہیں۔
آپ نہانے کیلئے خوشبو دار صابن کو ترجیح دیتے ہیں؟
ایک تو ہمارے ہاں یہ رواج ہوگیا ہے کہ خوشبودار صابن سے ہی نہانا ہے جبکہ ماہر جلد کہتے ہیں کہ نہانے کے لیے بغیر خوشبو والے صابن کا ہی استعمال کرنا چاہیے۔ کیوں؟ اس لئے کہ صابن میں جو خوشبو ڈالی جاتی ہے اس میںکچھ ایسے کیمیکلز بھی ہوتے ہیں جو حساس جلد کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ اسی طرح نہانے کے دوران سکرب کا بھی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اس سے بھی جلدخراب ہوتی ہے اور اس سے جلد پر خارش بھی پڑسکتی ہے۔ اگر خدانخواستہ جلد پر پہلے ہی کوئی مسئلہ ہے تو وہ بھی اور بگڑ جائے گا۔ نہانے کے لیے آپ کو موائسچرائزنگ ایجنٹ استعمال کرنا چاہیے کیونکہ عام صابن آپ کی جلد سے قدرتی تیل دھو ڈالتے ہیں، جس سے جلد خشک ہو جاتی ہے اور اس میں خارش محسوس ہونے لگتی ہے۔
کیاآپ روزانہ بال دھوتے ہیں؟
یہ ضروری نہیں کہ روزانہ نہاتے ہیں تو ہر بار بال بھی دھوئیں۔ بار باربال دھونے سے بالوں کی قدرتی چکنائی بھی صاف ہو جاتی ہے۔ یہ قدرتی چکنائی بالوں کی رونق اور مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہے۔ پانی سے دھولیں، مگر شیمپو کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہفتے میں ایک یا دو بار شیمپو کیا جاسکتا ہے، اگر بال زیادہ میلے نہ ہوں تو دورانیہ بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔ روزانہ بال دھونے سے بالوں کے ساتھ سر کی جلد بھی متاثر ہوتی ہے۔ اگر آپ کے بال مضبوط اور نارمل ہیں تو آپ روزانہ انہیں پانی سے دھوسکتے ہیں لیکن اگر وہ موٹے یا گھنگھریالے ہیں تو روزانہ نہانے سے وہ خشک ہو جائیں گے اور ان میں بل پڑجائیں گے۔ ماہرین جلد کا کہنا ہے کہ بال کیسے بھی ہوں شیمپو کے استعمال سے گریز کریں۔ خاص طور پر گرم پانی کے ساتھ۔ کیونکہ اس سے آپ کے بالوں کی رنگت اور رونق ماند پڑجائے گی اور چمک دمک جاتی رہے گی۔ کیونکہ حرارت کی وجہ سے بالوں کی بیرونی تہہ پھیل جاتی ہے جس کی وجہ سے رنگ کے مالیکیول خارج ہونے لگتے ہیں۔ ایسا عام طور پر ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جن کے بال ڈائی کئے ہوئے ہوتے ہیں ۔ رنگ کو روکنے کے لیے ٹھنڈے پانی سے نہانا مناسب ہے۔
کیا آپ بھاری پانی سے نہاتے ہیں؟
کیا آپ نے کبھی نوٹ کیا ہے کہ آپ بھی کسی دوسرے شہر یا کسی علاقے میں جاتے ہیں اور وہاں نہانے سے ایسا محسوس ہوتو سمجھ جائیں کہ وہاں کا پانی بھاری ہے۔ پانی دیکھ کر اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ یہ عام پانی ہے یا بھاری، نہ ہی آپ اسے تبدیل کرسکتے ہیں۔ بھاری پانی میں بعض معدنیات مثلاً میگنیشیم اور کیلشیم کے نمکیات ہوتے ہیں۔ یہ نمکیات آپ کی جلد اور بالوں سے چپک جاتے ہیں، ناگواربو پیدا کرتے ہیں اور بالوں کو خراب کرتے ہیں۔ اس سے آپ کے بالوں کی رنگت بھی متاثر ہوتی ہے۔ اگر آپ مستقل بھاری پانی سے نہائیں گے تو آپ کی جلد اور بال دونوں خراب ہونا شروع ہو جائیں گے۔ اس لیے نہانے کے لیے بھاری پانی کا استعمال مت کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں